Skip to main content

Reflection of Surah Kahf by Sheik Zulfiqar Nakshebandi DB (Urdu):

*سورۃ کہف*

حضرت شیخ ذوالفقار نقشبندی دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ میں  نے دو سال لگائے سورہ کہف کو سمجھنے میں اور ۱۲۰ تفاسیر کا مطالعہ کیا جن میں اردو اور عربی کی تفاسیر کا مطالعہ کیا اس کے علاوہ ایک فارسی تفسیر بھی تھی۔

ہم اس سورت کو صرف غار والوں کا واقعہ سمجھتے ہیں مگر اصل مدعا جو ہے اس کی طرف کسی کی نظر ہی نہیں گئی۔

تو اس سورت کامقصود/ لب لباب یا سینٹرل آئیڈیا کہہ لیں یہ ہے کہ اللہ اس دنیا میں لوگوں کو آٹھ طرح کے حالات سے آزماتے ہیں، عزت، ذلت، صحت، بیماری، نفع، نقصان، خوشی ، غمی۔
ہر بندہ ہر وقت ان میں سے کسی ایک حال میں ہوتا ہے۔ ان آٹھ کو اگر تقسیم کریں تو دو دو حالات میں تقسیم ہو ں گے۔ تو یا تو اچھے حالات ہوں گے یا برے۔ یعنی یا تو بندہ عزت میں ہوگا یا ذلت میں۔ یا صحت ہو گی یا بیماری۔ تو اللہ دو حالات میں آزماتے ہیں یا تو اچھے یا برے۔ کہ یہ بندہ اچھے حالات میں شکر کرتا ہے یا نہیں اور برے حالات میں صبر کرتا ہے یا نہیں۔
تو دو پیپر بنے ایک شکر کا پیپر اور دوسرا صبرکا پیپر۔ اب اگر بندے نے اچھے حالات میں شکر کیا تو اس نے پیپر کو پاس کیا اور اگر ناشکری کی تو اس پیپر کو فیل کیا ۔ اور اگر صبر کے پیپر میں صبر کیا تو پاس ہوا اور بے صبری کی تو فیل ہوگیا۔
یہ زندگی دار الامتحان ہے جہاں ہم نے دو پیپر دینے ہیں ایک صبر کا دوسراشکر کا۔
اللہ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور ان کو بھی ان دو پیپرز میں آزمایا۔ پہلا شکر کا تھا جو کہ جنت کی نعمتیں تھیں، دوسرا درخت کا پھل تھا جو کھانے سے منع کیا گیا تھا تو یہ صبر کا پیپر تھا جس میں شیطان نے ان کو کامیاب نہ ہونے دیا۔
سورہ کہف میں پانچ واقعات ہیں۔
*حضرت آدم علیہ اسلام کاواقعہ۔
یہ قلب ہے اس سورت کا۔ آیتیں تھوڑی ہیں اس لیے پڑھنے والوں کی توجہ ہی نہیں جاتی۔
آدم علیہ السلام کے واقعہ سے پہلے دو واقعات عام الناس کے ہیں جن میں سے ایک اصحاب کہف تھے یہ عام نوجوان تھے اور انہوں نے صبر کا امتحان دیا اور اس پیپر میں پاس ہو کر مقبول بندوں میں شامل ہو گئے، دوسرا واقعہ دو باغوں والے شخص کا تھا یہ بھی عام شخص تھا جس کو مال و دولت دی گئی تھی اس کا پیپر شکر کا تھا کہ تم نے نعمتوں پر شکر کرنا ہے تو یہ فیل ہو گیا۔ اس کے بعد آدم علیہ السلام کا واقعہ اور پھر دو واقعات ہیں خواص کے۔ ایک موسٰی علیہ السلام کا کہ ان سے بھی صبر کا پیپر لیا گیا اور سکندر ذوالقرنین کا شکر کا پیپر تھا اور انہوں نے غرور و تکبر نہیں کیا اور شکر کا پیپر پاس کیا۔ اسی طرح اللہ اولاد آدم سے بھی صبر اور شکر کےپیپر لیتے ہیں۔
کچھ نکات

※ اللہ نے اس سورت کی شروعات میں اپنی الوہیت کا ذکر کیا اور ختم اپنی ربویت کے تذکرے پر کیا۔
※ شروع سورت میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عبدیت کا تذکرہ کیا اور اختتام ان کی بشریت پر کیا۔
※ انسان کے لیئے دنیا میں سب سے بڑی بلندی عبدیت ہے۔ اسی لیئے انسان ذکر کرتا ہے تاکہ اللہ کی محبت اس کے دل میں آ جائے۔ اب صرف محبت کا آ جانا مقصود نہیں ہے ، جب محبت آ جائے تو پھر محب ہمیشہ محبوب کو راضی کرنے کی فکر میں رہتا ہے۔ اور رضا کیا ہے اللہ کی تقدیر پر راضی رہنا، اگر اللہ اچھے حالات بھیجے تو شکر کرنا اور برے حالات میں صبر کرنا۔
جب بندے کو یہ مقامِ رضا حاصل ہو جائے تو پھر اس کو مقام عبدیت حاصل ہو جاتا ہے۔
※ عبد کا لفظ اللہ نے اپنے حبیب کے لیئے استعمال کیا۔
مفسرین کی نظر میں عبد وہ ہوتا ہے جس کو اپنے آقا کے سوا کچھ نظر نہ آئے۔ بعض کے نزدیک عبد وہ ہوتا ہے جو اپنے آقا سے کسی بات میں اختلاف نہیں کرتا ، ہر حال میں راضی رہتا ہے، شکوہ نہیں کرتا۔
※ چونکہ اس سورہ کو دجال سے حفاظت کے لیے پڑھنے کا ذکر احادیث میں آتا ہے۔ اس لیےکہ یہ ہمیں اس سے بچاتی ہے۔
※ پہلے دجال کے معنی کو سمجھیں کہ یہ دجل سے نکلا ہے دجل فریب کو کہتے ہیں اور ملمع سازی کرنے کو کہتے ہیں جس طرح تانبے پر سونے کا پانی چڑھا دیا جائے تو وہ اوپر سے کچھ ہو گا اور اندر سے کچھ ،اسی طرح دجال بھی اندر سے کچھ اور ہوگا اور باہر سے کچھ اور۔
آج کے دور میں اسی طرح دجالی تہذیب ہے کہ اوپر سے تو خوش نما نظر آتی ہے مگر اندر سے کچھ اور ہے۔ آج کے دور میں ایمان اور مادیت کی ایک جنگ چل رہی ہے۔ اب اس دور میں اگر اپنا ایمان بچانا ہے تو ہمیں بھی کہف میں گھسنا ہونا ہوگا۔ جی ہاں کہف میں!
※ آج کے زمانے میں پانچ کہف ہیں۔ اگر انسان ان میں داخل ہو جائے تو وہ دجال کے فتنے سے بچ سکتا ہے۔
※ ان میں پہلا کہف ہے مدارس
ان میں جو داخل ہو جائے وہ اپنا ایمان بچانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
※ دوسرا اللہ والوں کی خانقاہیں
جو لوگ اللہ والوں سے جڑ جاتے ہیں تو وہ لوگ زمانے کے فتنے اور فساد سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔
※ تیسرا دعوت و تبلیغ کا کام
یہ بھی کہف کی مانند ہے۔ جو نوجوان صرف سہہ روزہ یا چلہ لگالیتے ہیں وہ نہ صرف اپنا بلکہ اپنے گھر والوں کا دین بھی محفوظ کر لیتے ہیں۔
※ چوتھا قرآن مجید
جو قرآن کے ساتھ نتھی ہو جاتا ہے اس کو پڑھنا ،سیکھنا ،سمجھنا شروع کر دیتا ہے تو وہ بھی اپنا دین بچا لیتا ہے اور قرآن اس کے لئیے کہف بن جاتا ہے۔
※ پانچواں مکہ اور مدینہ
یہ پانچواں کہف ہے۔ احادیث کے مطابق جو بھی ان میں داخل ہو جائے وہ بھی دجال سے محفوظ رہے گا۔
تو یہ پانچ کہف ہیں جن میں داخل ہونے سے انسان اپنے ایمان کو بچا لیتا ہے اور دجال سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

اس سورت کا ہر واقعہ ہمیں ایک سبق سکھاتا ہے کہ کس طرح ہم نے خود کو دجال سے بچانا ہے۔
※ اصحاب کہف کے قصے سے یہ سبق ملا کہ ہم کو اپنے ایمان کی حفاظت کے لئیے کسی نہ کسی کہف میں پناہ لینی ہے تاکہ ہم اپنا ایمان بچا لیں اور دجال سے محفوظ رہیں۔
اور ان پانچ کہف کا ذکر اوپر ہو چکا ہے۔

※ صاحب جنتین کے قصے سے یہ سبق ملا
کہ اللہ نے جو مال دیا اس کو اپنی طرف منسوب نہ کرے جیسا کہ اس باغ والے نے کیا اور پکڑ میں آ گیا اور اس نعمت سے محروم کر دیا گیا۔
※ حضرت آدم علیہ السلام کے واقعے سے یہ سبق ملا کہ یہ دنیا ہمارے لیئےدار اقامت ہے  ہمارا اصلی وطن جنت ہے دنیا میں رہ کر دنیا کو اپنا اصلی وطن سمجھ لینا اور ساری محنتیں اور ساری امیدیں دنیا پر لگا دینا بےوقوفی کی بات ہے۔   شیطان بدبخت نے ہمیں چھوٹی قسمیں کھا کھا کر اصلی وطن سے نکالا تھا اب یہاں بھی یہ ہمارا دشمن ہے اور ہم سے گناہ کرواتا ہے تاکہ دوبارہ جنت میں جانے کے قابل نہ رہیں۔ اللہ شر سے بچائے اور ہمارے اصلی گھر جنت میں پہنچا دے۔ آمین
※ موسٰی علیہ السلام کے واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہم دنیا میں جتنا بھی علم حاصل کر لیں ،دنیا میں کوئی نا کوئی ہم سے بھی بڑھ کر جاننے والا ہوگا۔
انسان کبھی بھی اشیاء کی حقیقت کا احاطہ نہیں کر سکتا۔
جب ہم یہ سمجھیں گے کہ ہم سب کچھ جانتے ہیں تو پھر ہم دجال فتنے میں پھنس جائیں گے اس لیے اللہ نے موسی علیہ السلام  کا واقعہ بیان کر دیا تاکہ ہم لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ہمیں سب پتا ہے بلکہ یہ کہیں کہ اللہ ہی حقیقت حال کو جانتے ہیں۔
علم اوربھی اس سے کہیں زیادہ  ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے، اسی لیئے سورہ کہف   انسان کو دجال کے فتنے سے محفوظ رکھتی ہے اور اس کی ذہن سازی کرتی ہے اور ایسا ذہن بناتی ہے کہ بندہ کا ذہن محفوظ ہو جاتا ہے۔ 
※ حضرت ذوالقرنین کے واقعے سےسبق ملا
حضرت ذوالقرنین جہاں گئے وہ ان کے کوئی دوست  رشتے دار نہیں تھے یا کوئی جاننے والے نہیں تھے کیوں کہ وہ تو ان کی زبان تک نہیں جانتے تھے لیکن پھر بھی انہوں نے ان لوگوں کی مدد کی کیوں کہ وہ اللہ کی رضا کے لیئے اللہ کے بندوں کے بندوں کو نفع پہنچاتے تھے۔ ان سے کوئی پیسہ وغیرہ نہیں مانگتے تھے بلکہ جب انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو اس کے لیئے پیسے دیں گے تو انہوں نے انکار کر دیا۔ دوسرا یہ کہ وہ اللہ کی زمین پراللہ کا قانون نافذ کرتے تھے۔ جب ان کو اختیار دیا گیا کہ آپ اس قوم کے ساتھ جو سلوک چاہیں کریں  مطلب چاہیں تو سزا دیں یا اچھا سلوک کریں تو انہوں نے اس قوم کو اللہ کی طرف بلایا تھا اور اپنے اختیار/ طاقت کو  اللہ کے قانون کے نفاذ میں استعمال کیا۔

※ سورہ کہف میں پہلے پانچ واقعات بیان کر کے بندے کے ذہن سازی کی گئی اور اب آخری آیات میں اس ساری سورت کا نچوڑ بیان کی جا رہا ہے جو کہ تین باتیں ہیں :۔
1-جو لوگ دنیا ہی کو بنانے میں لگے رہتے ہیں درحقیقت وہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔ ہر وقت دنیا اور اس کی لذات کو پانے کی فکر میں رہنا ہے دجالی فتنہ ہےلہذا فقط دنیا ہی کی فکر میں نا رہیں بلکہ آخرت کی بھی سوچیں۔

2-اس کے بعد اللہ نے اپنی صفات کو بیان فرمایا کہ اگر تم اہنے رب کی تعریفوں کو بیان کرو اور سمندر سیاہی بن جائیں اور دوسرا سمندر بھی اس میں ڈال دیا جائے تو تم پھر بھی اپنے رب کی تعریف بیان نہ کرسکو گے۔

3- آخر میں بتایا کہ جو اپنے رب کا دیدار کرنا چاہے، جو کہ سب سے بڑی اور سب سے بڑھ کر نعمت ہے، اس کا کیا طریقہ بتایا کہ وہ شخص دو کام کرے ایک نیک عمل اور دوسرا اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائے اور جو ایسا کرے گا اللہ اس کو اپنا دیدار عطا کریں گے۔
اللہ ہمیں بھی اپنا دیدار عطا فرمائے۔ آمین

سر طور ہو سر حشر ہو ہمیں انتظار  قبول ہے،
وہ کبھی ملیں، کہیں ملیں، وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی۔

ماخوذ از بیان
*حضرت شیخ ذوالفقار نقشبندی*
*دامت برکاتہم*

Source: Received through Whatsaap forward message

Popular posts from this blog

Mothers have a great role to play in shaping the characters and morals of nations:

 * *Two incidents about the loss of a pencil!* *The first case of the missing pencil:* One robber says: Once, when I was in 4th class, I lost my pencil. When I came home I told my mother about it, as a punishment she hit me and scolded me. She called me stupid, irresponsible and much more. As a result of my mother's harsh behaviour, I made up my mind that I would not go to my mother empty-handed, so I decided to steal the pencils of my classmates. The next day, I made a plan and I didn't stop stealing one or two pencils but stole the pencils of all my class fellows. At first, I used to be afraid, but with time I got confident and more fearless. After doing so for a month, I lost the thrill. Then, I decided to go to the next class. I went from one class to another, and finally I went to the school principal's room.  It was a year of practical experience in which I learned to steal both theoretically and practically and then I became a professional bandit. *The second case o

Kind words from Quran and Hadith- part 2:

1. Jo shakhs koi buri sifaarish karta hai use us buraai se hissa (gunnah) milta hai aur Allah har cheez par nazar rakhne waala hai. (Sura-e-Nisa: 85) ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ 2. Tum mein behtareen shakhs woh hai jis se log bhalaai ki ummeed karein aur us ke shar se mehfooz hon. (Tirmizi: 2263) ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ 3. Tum mein bad tareen shakhs woh hai jis se log bhalaai ki ummeed na karein aur us ke shar se mehfooz na hon. (Tirmizi: 2263) ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ 4. Jo jawaan bhi kisi boodhe shakhs ki us ke budhaape ki wajah se izzat karta hai, to Allah Ta'ala us jawaan ke budhaape ke waqt kisi aise shakhs ko mutayyan kar deta hai jo us ki izzat karta hai. (Tirmizi: 2022) ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ 5. Tum apne kisi bhai se jhagda na karo aur na us se mazaaq karo (jis se us ko takleef ho) aur us se aisa waada na karo jis ko poora na kar sako. (Tirmizi: 1995) ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ 6. Aapas mein ek doosre ka maal na haq tareeqon se na khaao. (Sura-e-Baqarah: 188) ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖ 7. Jo banda ki

Read the articles in the light of Quran and Hadith- related to Prophet Mohammed (s.a.w), Taqwa, Tauheed, parents, children, family life etc (Links 2)

- Click the heading which you want to read more: a.  Understanding Islam b.  Quran and Hadith c.  Tauheed d.  Love towards Prophet Mohammed (s.a.w) e.  Teachings of Prophet (s.a.w) f.  Duas g.  Taqwa h.  Child is an innocent gift i.  Education j.  Respect towards each other k.  Respect your parents l.  An attitude m.  Family n.  Istigfar o.  Learning Quran p.  Ramzan q.  Sadqa r.  Dawat o Tableeg

Read the articles in the light of Quran and Hadith- related to Prophet Mohammed (s.a.w), Taqwa, Tauheed, parents, children, family life etc- (Links 1)

- Click the heading which you want to read more: a.  Understanding Islam b.  Quran and Hadith c.  Tauheed d.  Love towards Prophet Mohammed (s.a.w) e.  Teachings of Prophet (s.a.w) f.  Duas g.  Taqwa h.  Child is an innocent gift i.  Education j.  Respect towards each other k.  Respect your parents l.  An attitude m.  Family n.  Istigfar o.  Learning Quran p.  Ramzan q.  Sadqa r.  Dawat o Tableeg

'Hauna' word's use in Quran:

- There is a preschooling curriculum which is named as 'Hauna'. This word is taken from Holy Qur'an.  Below is a brief explaination about meaning of the word 'Hauna'. Hauna can be understood as 'Humble', 'Humility' 'Gentle'. Quote from the Holy Qur'an: Al-Furqaan (25:63) وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا wa 'ibādur-raḥmānillażīna yamsyụna 'alal-arḍi haunaw wa iżā khāṭabahumul-jāhilụna qālụ salāmā اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں English Translation: (25:63) The true servants of the Merciful One are those 78  who walk on the earth gently 79  and when the foolish ones address them, they simply say: "Peace to you"; 80 English Tafsir: Follow the number order mentioned in above translation, 78, 79,80. 78. That is, though all human beings are by birth t

Dr. Salaam Musheer - An institution-builder, he was a beacon of light for scores of social workers.

 - Dr. Salaam Musheer, noted social worker and former professor of the Bishop Cotton Women’s College in Bengaluru died this morning (May 3, 2021) after a short tenure in a hospital. He died of Covid. He was 68. He leaves behind his wife, two sons and a daughter. Millat Institutions at Kolar An institution builder, Dr. Musheer set up ‘Buzurgon Ka Ghar’ (Home for the Aged) and ‘Apna Ghar’ (a home for the children) in Kolar almost thirty years ago. He also set up Millat group of institutions in Kolar which comprise a High School, a PU college and a Degree college. He founded “Ashiyana: The Home for Children”, in Lakshmi Layout on Bannerghatta Road in Bengaluru nearly 25 years ago. It is a facility patterned after SoS village where four to five kids are assigned to a female caretaker. The building of the Ashiyana Home was dedicated in the name of Janab Ibrahim Khalilullah Khan, a leading light of the Al-Ameen Educational Society.  Apna Ghar/Millat campus entrance Lush green large kolar cam

May this Eid be a time for spiritual renewal, strengthened bonds:

 ##  Eid Mubarak: A Time for Reflection, Commitment, Sacrifice, and Humility Eid al-Fitr, a joyous celebration marking the end of Ramadan, is more than just exchanging gifts and feasting with family. It's a culmination of a month dedicated to self-improvement, a chance to reflect on the past, recommit to our values, and carry the lessons learned into the future.  1.  **Reflection: A Look Back on Ramadan** Eid is a time to appreciate the sacrifices made during Ramadan. We fasted, prayed, and practiced charity, all while confronting our weaknesses and strengthening our connection with Almighty. During Eid celebrations, let's take a moment to reflect on this journey. What did we learn about ourselves? How can we maintain the spiritual momentum gained in Ramadan? 2. **Commitment: Renewing Our Vows** Eid is a powerful reminder of the importance of commitment. We committed to fasting and prayer during Ramadan, and now we recommit to living a life guided by Islamic principles through

1001 inventions and facts from Muslim Civilization:

- Bundled with fascinating facts, 1001 Inventions & Awesome Facts from Muslim Civilization reveals ancient inventions, discoveries, and ideas that have shaped how we live today. From familiar mind games to intriguing mosaic-patterned bowls etc etc. Click this line to view the Inventions: About this document: The book is based on the belief that humankind can best move forward when people from all countries, cultures, and spiritual views work together. You may want to present the entire book to your whole class; you may use it for interstitial teaching, between subjects or in open time slots; you might have a few copies in your classroom for students to explore when they’ve completed other assignments either individually or in small groups. Source: the above document is collected through whatsapp forward.

May this Eid bring us joys unlimited. Grab the present minute and be happy:

 - The biggest teaching of Eid ul Adha is the  eradication of selfishness from us, and instilling of selflessness in us. May your life be decorated with the teachings of Eid ul Adha today and always!   Grab the present minute and be happy. Because very little is needed to make a happy life, it's all within ourselves and our way of thinking. May this Eid bring us joys unlimited, may all our wishes come true on this holy day, and may all of our families be blessed by the grace of Allah . Click here to read 300+ articles on Faith: Eid-ul-Adha is the Eid of sacrifice And the commitment to Allah's orders, May Allah bless us with the same in all circles of life, And help all amongst us, who are helpless, worried, and waiting for His Rehmat. Image Source: https://www.islamicillumination.com/blog/how-to-get-started-with-islamic-art-and-islamic-patterns Wishing you positivity and good health in abundance on this holy festival of Bakrid. May this Mubarak occasion illuminate your hea

They are your children, Amanah from Allah:

*They are your children*              🧕👲 They are not burdens, they are not your mistake, they are not your headache, they are not your empty dirt bags in which you throw your stress, negativity, rage and anger into. They are not your financial difficulties, they are not your delicate toys to break emotionally, physically and mentally. They are not your weakling to walk all over and disrespect. They are not your verbal diarrhea sink to spew curses, insults and ridicule into. They are not your bad deeds coming back to haunt you. They are not the reason to live in an abusive marriage. They are not puppets to be controlled at all times. They are not your second chance to try and live your unfulfilling life, your shattered dreams and your broken aspirations through them. They are not your enemy, your competitor, your despair, your hurdle, your set back and your full stop. They are not the reason you stop perusing your dreams, hobbies and interests. They are not their nanny